کنبہ ڈوبا کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔ (ایک خاص تحریر)
ایک صاحبزادے نے نیا نیا حساب کا علم سیکھنا شروع کیا ۔ ایک روز استاد نے انھیں ’’اوسط کا قاعدہ‘‘ بتایا اور انہوںے اسے رٹ لیا ۔ شام کو گھر گئے تو گھر والے نہر پار جانے کی تیاری کئے ہوئے تھے ۔ یہ حضرت بھی ساتھ ہولئے ۔ نہر کے کنارے پہنچ کر گھر والوں نے کشتی تلاش کرنی شروع کردی ۔ یہ صاحبزادے کیونکہ اوسط کا
قاعدہ پڑھ چکے تھے ۔ جب کشتی والوں سے انھیں معلوم ہوا کہ نہر کناروں سے دو دو فٹ اور درمیان میں آٹھ فٹ گہری ہے تو فوراً دونوں کناروں کی گہرائی یعنی دو اور دو چار فٹ اور درمیان کی گہرائی آٹھ فٹ جمع کرکے کل بارہ فٹ کو تین پر تقسیم کردیا ، جواب آیا اوسط گہرائی چار فٹ ۔ اس قاعدے سے تو نہر کی گہرائی بہت کم تھی ۔ اس لئے انہوں نے خوشی خوشی گھر والوں کو بتایا کہ ہم بغیر کشتی کے بھی نہر پار جاسکتے ہیں ، یوں کشتی کا کرایہ بھی بچ جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مکمل حساب لگاکر دیکھ لیا ہے کہ نہر کی اوسط گہرائی چار فٹ ہے ، اس لئے بے فکر ہوجائیں ۔۔۔یہ سن کر گھر والے بغیر کشتی کے نہر پار کرنے کو تیار ہوگئے اور پورا کنبہ بمعہ سازو سامان نہر میں کود پڑا ۔ جب وہ نہر کے بالکل وسط میں پہنچے جہاں گہرائی آٹھ فٹ تھی ، سب کے سب ڈبکیاں لینے لگے ۔ راہ گیروں نے جب یہ دیکھا تو کشتی والوں کے ساتھ مل کر بڑی مشکل سے انھیں بچایا ۔ صاحب زادے پانی میں شرابور کنارے پر پہنچے تو دوبارہ حساب جوڑا ، وہی جواب آیا ’’چار فٹ‘‘۔
پریشان ہوکر بولے : ’’ یار حساب جوں کا توں ۔۔۔پر کنبہ ڈوبا کیوں ؟‘‘
قاعدہ پڑھ چکے تھے ۔ جب کشتی والوں سے انھیں معلوم ہوا کہ نہر کناروں سے دو دو فٹ اور درمیان میں آٹھ فٹ گہری ہے تو فوراً دونوں کناروں کی گہرائی یعنی دو اور دو چار فٹ اور درمیان کی گہرائی آٹھ فٹ جمع کرکے کل بارہ فٹ کو تین پر تقسیم کردیا ، جواب آیا اوسط گہرائی چار فٹ ۔ اس قاعدے سے تو نہر کی گہرائی بہت کم تھی ۔ اس لئے انہوں نے خوشی خوشی گھر والوں کو بتایا کہ ہم بغیر کشتی کے بھی نہر پار جاسکتے ہیں ، یوں کشتی کا کرایہ بھی بچ جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مکمل حساب لگاکر دیکھ لیا ہے کہ نہر کی اوسط گہرائی چار فٹ ہے ، اس لئے بے فکر ہوجائیں ۔۔۔یہ سن کر گھر والے بغیر کشتی کے نہر پار کرنے کو تیار ہوگئے اور پورا کنبہ بمعہ سازو سامان نہر میں کود پڑا ۔ جب وہ نہر کے بالکل وسط میں پہنچے جہاں گہرائی آٹھ فٹ تھی ، سب کے سب ڈبکیاں لینے لگے ۔ راہ گیروں نے جب یہ دیکھا تو کشتی والوں کے ساتھ مل کر بڑی مشکل سے انھیں بچایا ۔ صاحب زادے پانی میں شرابور کنارے پر پہنچے تو دوبارہ حساب جوڑا ، وہی جواب آیا ’’چار فٹ‘‘۔
پریشان ہوکر بولے : ’’ یار حساب جوں کا توں ۔۔۔پر کنبہ ڈوبا کیوں ؟‘‘