Breaking News

" اپنے آپ کو اندر سے مضبوط بنائیں" ایک واقعہ جس نے ہٹلر کی زندگی سے ڈر ہمیشہ کیلئے دور بھگا دیا

]

دنیا کی تاریخ میں جن شخصیات نے بے انتہا شہرت پائی تھی ان میں ہٹلر بھی شامل تھا ۔ یہ وہ شخص تھا جو سکندر اعظم اور چنگیز خان سے بھی زیادہ مشہور ہوا تھا ۔ ہٹلر خوبیوں اور خامیوں کا عجیب مجموعہ تھا ۔ مثلاً یہ شراب نہیں پیتا تھا ، سگریٹ نہیں پیتا تھا ، جوا نہیں کھیلتا تھا ، بداخلاقی کی دیگر سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوتا تھا ، اسے دولت جمع کرنے کا کوئی شوق نہیں تھا ، اس کا کسی بینک میں کوئی اکاﺅنٹ نہیں تھا اور دنیا اس کی ایک انچ بھی زمین یا جائیداد نہیں تھی ۔
اگر خامیوں کی بات کی جائے تو یہ بے انتہا ظالم انسان تھا ۔ اس نے دو سال میں ساٹھ لاکھ کے قریب یہودی مروا دئیے تھے ۔ یہ اپنی ذات میں بے انتہا آمر تھا اور کسی دوسرے شخص کی بات تک نہیں سنتا تھا ۔ بہرحال ہٹلر کی زندگی ایک عجیب داستان ہے ۔ اس کا والد جونیئر کلرک تھا ، یہ میٹرک میں فیل ہوگیا اور چھ سال تک ویانا کے ریلوئے اسٹیشن پر قُلی کا کام کرتا رہا ۔ پہلی جنگ عظیم میں سپاہی کی حیثیت سے فوج میں بھرتی ہوا ۔ جنگ کے بعد سیاسی پارٹی کا ترجمان بن گیا اور تقریریں کرتا کرتا دنیا کا نامور لیڈر بن گیا ۔ غرض ہٹلر دنیا کا عجیب کردار تھا ۔ مورخین کا کہنا ہے کہ اگر ہٹلر کی زندگی میں ایک واقعہ نہ آتا تو شاید ہٹلر کبھی ہٹلر نہ بن پاتا ۔ اس واقعے کا تعلق اس دور سے ہے جب وہ ویانا کے ریلوئے اسٹیشن پر قُلی کا کام کرتا تھا ۔ ایک دن اس نے اسٹیشن پر کھڑے کھڑے ایک پروفیسر سے پوچھا ” مجھے ڈر بہت لگتا ہے ، میں اس سے کیسے نکل سکتا ہوں “۔ پروفیسر ہٹلر کا سوال سُن کر مسکرایا اور اس کا ہاتھ اس کے دل پر رکھتے ہوئے بولا : ” میرے بچے ! دنیا کے سارے ڈر اس جگہ ہوتے ہیں ، اس سے باہر کوئی ڈر و خوف موجود نہیں ، تم یہاں سے ڈر نکال دو سارے خوف ختم ہوجائینگے ۔“ یہ بات سیدھی ہٹلر کے سینے پر لگی اور اس نے اسی دن سے دل سے سارا خوف نکال کر پھینک دیا ۔ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے سارے خوف ، سارے ڈر ، ساری سازشیں باہر نہیں ہوتے ، یہ ہمارے اندر ہوتے ہیں ۔ اگر ہمارا اندر صاف ہے ، ہم اندر سے مضبوط ہیں تو پھر دنیا کی کوئی بیرونی طاقت ہمیں ڈرا نہیں سکتی ، ہمیں شکست نہیں دے سکتی ۔