Breaking News

ماضی کاسرگودھا



تحریر: وقار احمد خان
ماضی کے تجربے اچھا مستقبل تعمیر کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ماضی کے تجربات سے سیکھتے ہوئے اہل سرگودھا نے اپنے بہتر مستقبل کا تعین کرنا شروع کردیا ہے ۔ ماضی کی نسبت آج سرگودھا میں تعلیم اور صحت کی بہتر سہولیات موجود ہیں جس میں پرائیویٹ سیکٹر کا حصہ زیادہ ہے اس لئے یہ سہولیات مہنگی بھی ہیں ۔ جس دن سرگودھا اپنے شہریوں کوروزگار کے بہتر اور وافر مواقع دینے میں کامیاب ہوگیا اس دن اس کا شمار ترقی یافتہ شہروں میں ہونے لگے گا ۔
جوتا سازی سرگودھا کی ابھرتی ہوئی صنعت ہے جس نے روزگار کے کافی مواقع پیدا کئے ہیں جبکہ سوئچ میکنگ کی صنعت اپنے عروج پر ہے ۔ ضلعی حکومت جتنا صنعت کاری پر توجہ دے گی اتنے ہی روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور شہریوں کا معیار زندگی بھی بلند ہوگا۔ جو لوگ آج سے پندرہ بیس سال پہلے سرگودھا سے ہجرت فرماگئے تھے آج جب وہ سرگودھا آتے ہیں تو واقعی حیرت زدہ ہوجاتے ہیں کیونکہ ان کے بقول پچھلے چالیس سال میں سرگودھا نے اتنی ترقی نہیں کی جتنی ان بیس پچیس سالوں میں کی ہے۔ واقعی اب سرگودھا بدل رہا ہے اور نظر آرہا ہے کہ اگلے بیس پچیس سالوں میں ہمارے سامنے ایک بالکل نیا سرگودھا ہوگا ۔ جہاں یہ خوشی کی بات ہے وہاں اداس بھی کردیتی ہے ۔ پرانے گلی محلے، اور عمارتیں آہستہ آہستہ ختم ہورہی ہیں اور ان کی جگہ نئی عمارتیں لے رہی ہیں جس کی تازہ مثال مدن لال کی حویلی ہے۔ پرانی عمارات سے جتنی انسیت محسوس ہوتی تھی نئی عمارات سے اتنی ہی اجنبیت محسوس ہوتی ہے۔ شہر تو اس وقت ہی اجنبی ہوجاتا ہے جب دوست احباب اور ہم عصر شہر چھوڑجائیں ۔ پھر یا تو بچوں کی پرورش ہوتی ہے اور ماضی کی یادیں ۔
آج ہم پرانا سرگودھا ڈھونڈنے نکلیں تو ہمارے پاس کوئی تصویری دستاویزات موجود نہیں کہ سرگودھا نے اپنی سو سالہ تاریخ کیسے طے کی ۔ ابتدائی طور پر اس شہر کی ہیئت کیسی تھی ۔ تقسیم سے پہلے کا سرگودھا کیسا تھا ؟ لوگوں کا رہن سہن اور رسم و رواج کیسے تھے ۔ زیادہ تر لوگوں کا پیشہ کیا تھا ۔ سماجی تقریبات کیسی تھیں ۔ تقسیم کے بعد کا سرگودھا کیسا تھا ؟ اسکے تہوار ،میلے اور مینا بازار کیسے تھے ؟ صرف بزرگوں سے سنی ہوئی باتیں ہیں اور وہ بھی بکھری ہوئی جنھیں یکجا کرنے کی ضرورت ہے ۔ اب جب کہ سرگودھا کے پرانے محلے تبدیلی کی لپیٹ میں ہیں اور پرانی عمارات آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہیں ۔
ضرورت اس امرکی ہے ان عمارات اور گلیوں کو تصویری طورپر محفوظ کرلیا جائے تاکہ آنے والی نسلوں کیلئے کچھ تاریخی اثاثہ محفوظ ہوسکے ۔ ضلعی حکومت کو چاہیے کہ تاریخی ورثہ سرگودھا کے نام سے ایک باقاعدہ پروگرام شروع کرے ۔ جس میں نہ صرف اس وقت موجودہ سرگودھا کے گلی محلوں ، پرانی اور مشہور کھانے پینے کی دکانوں کو تصویری طور پر محفوظ کرلیا جائے بلکہ کوشش کی جائے جتنا پرانا تصویری مواد لوگوں سے اکٹھا ہوسکتا ہے کیا جائے تاکہ سرگودھا کی آنے والی نسلیں اپنے ماضی میں جھانکنا چاہیں تو ان کے پاس کچھ تومواد موجود ہو ۔ اس لئے ضروری ہے کہ اس کام کو جلد از جلد انجام دے لیا جائے کیونکہ اگلے بیس تیس سال تک یہ سب کچھ بھی نہیں رہے گا ۔