زرعی ادویات اور کھادوں میں ملاوٹ کرنیوالوں کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ ‘کمشنر سرگودھا نے کریک ڈاؤن کا حکم دیدیا
سرگودہا(عاطف فاروق ڈاٹ کام)کمشنرسرگودہا ڈویژن ندیم محبوب نے محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کو کیڑے مارزرعی ادویات اور کھادوں میں ملاوٹ کے خلاف بھر پور کریک ڈاؤن کی ہدایت کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ سیمپل حاصل کر
کے ایسی ادویات ضبط کرنے اور ذمہ داران کے خلاف کیس درج کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ وہ آج زرعی ادویات اور کھادوں کی کوالٹی کنٹرول کے حوالہ سے ڈویژنل ٹاسک فورس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرہے تھے۔ اجلاس میں اسسٹنٹ کمشنرریونیو یاسر بھٹی ،ڈائریکٹرزراعت محمد رمضان نیازی ، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (پلانٹ پروٹیکشن)کے علاوہ انکے ضلعی افسران اور ترقی پسند کاشتکاروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (پلانٹ پروٹیکشن )ڈاکٹر عامر رسول نے اجلا س کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس سال ماہ جنوری میں کمشنر سرگودہا کی خصوصی ہدایات کے تحت ڈویژن بھر میں کئے گئے کریک ڈاؤن میں چار چھاپے مارے گئے جسکے نتیجے میں ایک لاکھ 21ہزار سے زائد مالیت کی غیر معیاری ادویات برآمد کرکے ڈیلرحضرات کے خلاف باضابطہ کاروائی شروع کر دی گئی ہے اسی طرح 2017کے دوران سرگودہا ڈویژن کے چاروں اضلاع میں گیارہ ریڈ کئے گئے اور غیر معیاری ادویات کی فروخت کے الزام میں گیارہ ایف آئی آر درج کر کے 1228 کلو گرام ادویات ضبط کی گئیں جنکی مالیت پندرہ لاکھ بارہ ہزار روپے تھی ۔ اجلاس میں کمشنر نے کہا کہ غیر معیاری ادویات کی فروخت اور کھادوں کی اوور چارجنگ کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی انکے کیس مزید کارائی کیلئے عدالتوں کو بھیجے جائیں گے۔ جس میں انکے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور انہیں زیادہ سے زیادہ جرمانہ کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اجلاس میں آر پی او سے ایف آئی آر کے اندراج اور اس جرم میں ملوث افراد کے خلاف عدالتوں میں چالان سے متعلق رپورٹ دینے اور ڈائریکٹر زراعت توسیع کو پراونشل ٹاسک فورس اور دیگر کمیٹی کے ممبران سے رابطہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ اسی طرح اجلاس میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر پلانٹ پروٹیکشن کو زیادہ سے زیادہ سیمپل لینے کیلئے چھاپے مارنے اور جعلی ادویات برآمد کرنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی گئی جبکہ اجلاس میں کاشتکاروں کو ڈویژنل کمیٹی کو جعلی ،ملاوٹ شدہ اور بوگس ادویات اور کھادوں کی دکانوں اور سٹورز کی نشا ندہی کے سلسلہ میں تعاون کی اپیل کی گی اسی طرح زرعی ادویات اور کھادوں کے ڈسٹری بیوٹرز/ڈیلرز بھی ڈویژنل کمیٹی کی موثر اقدامات کیلئے راہنمائی کریں گے۔ اجلا س کو بتایا گیاکہ کوالٹی کنٹرول کیلئے ایگریکلچرل پیسٹیسا ئڈ آرڈیننس 1971اور رولز 1973کے تحت زرعی ادویات کیلئے ڈویژن میں نو انسپکٹر ز ،ضلعی سطح پر ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور تحصیل سطح پر زراعت آفیسر جبکہ فرٹیلائزر کیلئے ڈویژن میں 19فرٹیلائرز کنٹرولر ،ضلعی سطح پر ایک ڈپٹی ڈائریکٹر اور تحصیل سطح پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر مقرر کئے گئے ہیں۔آرڈیننس کے تحت ملاوٹ شدہ ادویات کی فروخت پر ایک سے تین سال قید اور پانچ لاکھ تک جرمانہ، غیر معیاری زرعی ادویات کے جرم میں چھ ماہ سے دو سال قید اور پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ اور دیگر کسی قسم کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ، غیر قانونی رجسٹریشن نمبر استعمال کرنے پر دو سال سے تین سال تک قید اور دس لاکھ روپے تک جرمانہ اور انسپکٹر ز کے کام میں مداخلت پرچھ ماہ قید اور ایک لاکھ تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔اجلا س کو مزید بتایاگیاکہ گزشتہ سال یکم جنوری سے 31دسمبر2017تک پلانٹ پروٹیکشن کی طرف سے ڈویژن بھر میں زرعی ادویات کے 704سیمپل لئے گئے جن میں سے چھ سو سیمپل کے رزلٹ وصول ہو چکے ہیں۔ 104رزلٹ کاانتظار ہے جبکہ 523سیمپل فٹ اور 77سیمپل ان فٹ قرار دیئے گئے اسی طرح سولہ ایف آئی آر درج کی گئیں ۔ اجلاس میں کھادوں کی قیمتوں کے کنٹرول کیلئے موثر اور قابل عمل میکنزم کیلئے کھاد کمپنیوں کو اپنی پرا ڈکٹ کی قیمتیں نوٹی فائی کرنے سے پہلے انہیں محکمہ زراعت سے پاس کرانے کے بعد متعلقہ ضلع کے ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت سے ریٹس کا نوٹی فکیشن کرانے کی تجویز دی گئی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سبسڈی دینا محکمہ زراعت کا اختیار ہے اور پرائس کنٹرول کیلئے مجسٹریٹ کو قیمتوں کے کنٹرول کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس کو مزید بتایا گیاکہ 2017کے دوران سرگودہا ڈویژن میں کھادوں کے 503سیمپل لیکر لیبارٹریز کو بھیجے گئے جن میں سے 410سیمل وصول ہو چکے ہیں۔ جبکہ گیارہ سیمپل ان فٹ قرار دیئے گئے۔
کے ایسی ادویات ضبط کرنے اور ذمہ داران کے خلاف کیس درج کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ وہ آج زرعی ادویات اور کھادوں کی کوالٹی کنٹرول کے حوالہ سے ڈویژنل ٹاسک فورس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرہے تھے۔ اجلاس میں اسسٹنٹ کمشنرریونیو یاسر بھٹی ،ڈائریکٹرزراعت محمد رمضان نیازی ، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (پلانٹ پروٹیکشن)کے علاوہ انکے ضلعی افسران اور ترقی پسند کاشتکاروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (پلانٹ پروٹیکشن )ڈاکٹر عامر رسول نے اجلا س کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس سال ماہ جنوری میں کمشنر سرگودہا کی خصوصی ہدایات کے تحت ڈویژن بھر میں کئے گئے کریک ڈاؤن میں چار چھاپے مارے گئے جسکے نتیجے میں ایک لاکھ 21ہزار سے زائد مالیت کی غیر معیاری ادویات برآمد کرکے ڈیلرحضرات کے خلاف باضابطہ کاروائی شروع کر دی گئی ہے اسی طرح 2017کے دوران سرگودہا ڈویژن کے چاروں اضلاع میں گیارہ ریڈ کئے گئے اور غیر معیاری ادویات کی فروخت کے الزام میں گیارہ ایف آئی آر درج کر کے 1228 کلو گرام ادویات ضبط کی گئیں جنکی مالیت پندرہ لاکھ بارہ ہزار روپے تھی ۔ اجلاس میں کمشنر نے کہا کہ غیر معیاری ادویات کی فروخت اور کھادوں کی اوور چارجنگ کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی انکے کیس مزید کارائی کیلئے عدالتوں کو بھیجے جائیں گے۔ جس میں انکے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور انہیں زیادہ سے زیادہ جرمانہ کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اجلاس میں آر پی او سے ایف آئی آر کے اندراج اور اس جرم میں ملوث افراد کے خلاف عدالتوں میں چالان سے متعلق رپورٹ دینے اور ڈائریکٹر زراعت توسیع کو پراونشل ٹاسک فورس اور دیگر کمیٹی کے ممبران سے رابطہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ اسی طرح اجلاس میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر پلانٹ پروٹیکشن کو زیادہ سے زیادہ سیمپل لینے کیلئے چھاپے مارنے اور جعلی ادویات برآمد کرنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی گئی جبکہ اجلاس میں کاشتکاروں کو ڈویژنل کمیٹی کو جعلی ،ملاوٹ شدہ اور بوگس ادویات اور کھادوں کی دکانوں اور سٹورز کی نشا ندہی کے سلسلہ میں تعاون کی اپیل کی گی اسی طرح زرعی ادویات اور کھادوں کے ڈسٹری بیوٹرز/ڈیلرز بھی ڈویژنل کمیٹی کی موثر اقدامات کیلئے راہنمائی کریں گے۔ اجلا س کو بتایا گیاکہ کوالٹی کنٹرول کیلئے ایگریکلچرل پیسٹیسا ئڈ آرڈیننس 1971اور رولز 1973کے تحت زرعی ادویات کیلئے ڈویژن میں نو انسپکٹر ز ،ضلعی سطح پر ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور تحصیل سطح پر زراعت آفیسر جبکہ فرٹیلائزر کیلئے ڈویژن میں 19فرٹیلائرز کنٹرولر ،ضلعی سطح پر ایک ڈپٹی ڈائریکٹر اور تحصیل سطح پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر مقرر کئے گئے ہیں۔آرڈیننس کے تحت ملاوٹ شدہ ادویات کی فروخت پر ایک سے تین سال قید اور پانچ لاکھ تک جرمانہ، غیر معیاری زرعی ادویات کے جرم میں چھ ماہ سے دو سال قید اور پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ اور دیگر کسی قسم کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ، غیر قانونی رجسٹریشن نمبر استعمال کرنے پر دو سال سے تین سال تک قید اور دس لاکھ روپے تک جرمانہ اور انسپکٹر ز کے کام میں مداخلت پرچھ ماہ قید اور ایک لاکھ تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔اجلا س کو مزید بتایاگیاکہ گزشتہ سال یکم جنوری سے 31دسمبر2017تک پلانٹ پروٹیکشن کی طرف سے ڈویژن بھر میں زرعی ادویات کے 704سیمپل لئے گئے جن میں سے چھ سو سیمپل کے رزلٹ وصول ہو چکے ہیں۔ 104رزلٹ کاانتظار ہے جبکہ 523سیمپل فٹ اور 77سیمپل ان فٹ قرار دیئے گئے اسی طرح سولہ ایف آئی آر درج کی گئیں ۔ اجلاس میں کھادوں کی قیمتوں کے کنٹرول کیلئے موثر اور قابل عمل میکنزم کیلئے کھاد کمپنیوں کو اپنی پرا ڈکٹ کی قیمتیں نوٹی فائی کرنے سے پہلے انہیں محکمہ زراعت سے پاس کرانے کے بعد متعلقہ ضلع کے ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت سے ریٹس کا نوٹی فکیشن کرانے کی تجویز دی گئی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سبسڈی دینا محکمہ زراعت کا اختیار ہے اور پرائس کنٹرول کیلئے مجسٹریٹ کو قیمتوں کے کنٹرول کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس کو مزید بتایا گیاکہ 2017کے دوران سرگودہا ڈویژن میں کھادوں کے 503سیمپل لیکر لیبارٹریز کو بھیجے گئے جن میں سے 410سیمل وصول ہو چکے ہیں۔ جبکہ گیارہ سیمپل ان فٹ قرار دیئے گئے۔
Widget is loading comments...







